لاہور ہائیکورٹ میں زمان پارک آپریشن روکنے کے لیے درخواست پر سماعت ہوئی۔تحریک انصاف کے رہنما فواد چوہدری روسٹرم پر آئے۔انہوں نے کہا کہ عدالت نے لوگوں کی زندگیاں بچائی ہیں ہم مشکور ہیں۔گذشتہ روز آئی جی پنجاب سے عدالتی حکم پر ملاقات ہوئی۔آئی جی پنجاب سے تین ایشوز پر بات ہوئی۔آئی جی پنجاب کی جانب سے عمران خان کے گھر تک رسائی کے لیے درخواست کی گئی۔
آئی جی پنجاب نے کہا کہ جائے وقوعہ اور عمران خان کے گھر بغیر کسی رکاوٹ رسائی کی اجازت دی جائے۔آئی جی پنجاب کا یہ بھی موقف تھا کہ جائے وقوعہ پر کالعدم تنظیم کے ارکان کی موجودگی کا شک ہے۔ عدالت نے پولیس کو واپس آنے کے لیے کہا اس لیے تفتیش نہیں کر پا رہے۔درج مقدمات کی تفتیش اور شہادت اکٹھی کرنے کے لیے رسائی ضروری ہے۔
فواد چوہدری نے عدالت میں مزید کہا کہ عمران خان آج بھی عدالت جانے کے لیے تیار ہیں اور کل بھی تیار ہوں گے۔
دونوں طرف سے لوگ زخمی ہوئے، چاہتے ہیں گرفتاریاں نہ ہوں۔انہوں نے مزید کہا کہ معاملے پر مداخلت نہیں کر سکتا ،کیمرے لگے ہیں لوگوں کی نشاندہی کریں۔عدالت نے کہا کہ جس نے بھی زیادتی کی ہے کیمرے موجود ہیں ان کوسامنے لایاجانا چاہیے۔دونوں اطراف جس کی بھی زیادتی ہے کارروائی ہونی چاہیے جسٹس طارق سلیم شیخ نے ریمارکس دئیے کہ ذمہ داروں کے خلاف جو قانونی کارروائی بنتی ہیں وہ کریں۔
آئی جی پنجاب نے کہا کہ ہمارا فیصلہ ہو چکا تحریک انصاف کا ایک فوکل پرسن ہو گا۔ہم نے کہا ہے کہ کسی علاقے کو نو گو ایریا نہیں بننے دیا جائے گا۔فواد چوہدری نے کہا کہ عمران خان کو لاہور ہائیکورٹ تک محفوظ آنے کی اجازت دی جائے۔ جسٹس طارق سلیم شیخ نے ریمارکس دئیے کہ اگر آپ کو سیکیورٹی نہیں ملتی تو آئی جی کو درخواست دیں۔اگر آپ مطمئن نہیں ہوتے تو عدالتوں سے رجوع کر سکتے ہیں۔
کنٹینرز لگانا مناسب نہیں ،یہ ہمیں ایکسپورٹ کے لیے استعمال کرنے چاہیے۔آپ جو بھی چاہتے ہیں اسے طریقہ کار سے کریں اور باقاعدہ درخواست دیں۔فواد چوہدری نے عدالت میں بیان دیا کہ تین اہم معاملات پر بات ہوئی، پہلا عمران خان کی سیکیورٹی سے متعلق تھا۔ہم نے صرف 123اپولیس اہلکاروں پرتحفظات ظاہر کیے۔فواد چوہدری نے عدالت کو یہ بھی بتایا کہ پی ٹی آئی اتوار کی بجائے پیر کو جلسہ کرے گی۔